52

امریکی مداخلت پر پاکستان اور بھارت میں فوری اور مکمل جنگ بندی پر اتفاق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا  ہے کہ امریکہ کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ’فوری اور مکمل سیز فائر پر اتفاق ہوگیا ہے۔‘

دو  نیوکلیئر طاقتوں میں ایک ہفتے سے جاری شدید کشیدگی کے بعد سنییچر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹرتھ  پر دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر کی مبارک باد  دی۔

ٹرمپ نے اپنے پوسٹ کا اسکرین شاٹ ایکس پر بھی ٹوئیٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ”امریکہ کی طویل ثالثی کے بعد پاکستان اور بھارت نے فوری اور مکمل سیزفائر پراتفاق کر لیا ہے“

پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نےسیزفائر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ہمیشہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے کوشاں رہا ہے اور اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا۔‘

جبکہ انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایکس پر ٹوئیٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھاہے کہ انڈیا اور پاکستان نے ’فائرنگ اور فوجی کارروائی روکنے کے لیے ایک سمجھوتے پر اتفاق کیا ہے۔‘     

 تاہم ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کا دہشتگردی کے خلاف ایک ٹھوس موقف ہے جو یہ اپنائے رکھے گا۔

امریکی  صدر دونوں ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ دونوں ممالک نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ بندی پر اتفاق کیا، جس کیلئے دونوں ممالک کو مبارک باد پیش کرتا  ہوں‘۔

ادھر انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے سنیچر کے دن کے تین بج کر 35 منٹ پر انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان انڈیا کے وقت کے مطابق پانچ بجے سے زمین، فضا، اور سمندر میں مکمل جنگ بندی ہو گی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 12 مئی کو دن 12 بجے (انڈین وقت کے مطابق) دوبارہ بات ہو گی۔‘

دونوں ممالک گذشتہ کئی دونوں سے ایک دوسرے پر ڈرون حملوں، میزائل داغنے اور لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی جیسے الزامات عائد کر رہے ہیں اور ان کارروائیوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

ایسے میں دونوں جوہری ممالک کے درمیان تصادم کو زیادہ آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششیں بھی دیکھنے میں آئیں۔ متعدد ممالک کے رہنما پاکستان اور انڈیا کو جنگ سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے نظر آئے۔

سنیچر کی علی الصبح پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کرنے کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’دونوں ممالک کشیدگی کم کرنے کے طریقے ڈھونڈیں‘۔ انھوں نے مستقبل میں تنازع سے بچنے کے لیے ’بات چیت کا آغاز کرنے کے لیے امریکی ثالثی کی پیشکش بھی کی۔‘

اسی طرح روبیو کی جے شنکر سے بھی بات چیت ہوئی جس کے بارے میں جے شنکر کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی حکمت عملی سوچی سمجھی اور ذمہ دارانہ رہی ہے اور آگے بھی رہے گی۔‘

جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب پاکستان نے انڈیا پر اپنی عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا اور دعویٰ کیا کہ انڈیا نے فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس، شورکوٹ ایئر بیس اور مرید ایئر بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

سنیچر کے شب پاکستانی فوج کی جانب سے انڈین حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا گیا اور اس آپریشن کو ’بنیان مرصوص‘ یعنی سیسہ پلائی دیوار کا نام دیا ۔

یاد رہے کہ چھ مئی کی شب سے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر پر انڈیا کے میزائل حملوں اور اس دوران کم از کم 33 شہریوں کی ہلاکت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل کشیدگی بڑھ رہی تھی۔ انڈیا نے اسے ’آپریشن سندور‘ کا نام دیتے ہوئے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کا ردعمل قرار دیا تھا۔

جب سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا ہے تب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پر دو مرتبہ بات کر چکے ہیں اور بدھ کو انھوں نے اپنے آخری بیان میں کہا تھا کہ ’یہ صورتحال افسوسناک ہے، میرے دونوں ممالک سے اچھے تعلقات ہیں، میں دونوں کو جانتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ دونوں اس معاملے کو حل کر لیں۔ میں چاہوں گا کہ وہ دونوں رُک جائیں۔‘

اس سے قبل دیے گئے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ‘وہ کشمیر کے لیے ہزاروں برس سے لڑ رہے ہیں۔۔۔ میں دونوں طرف کے رہنماؤں کو جانتا ہوں۔ وہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ مسئلہ حل کر لیں گے۔ اس وقت بہت کشیدگی ہے مگر یہ تو ہمیشہ سے ہے۔’

اسی طرح گذشتہ روز امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ’فوکس نیوز‘ کو ایک انٹرویو دیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے حملہ کیا، پاکستان نے جواب دیا۔ دونوں ممالک کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے، پاکستان اور انڈیا کی جنگ ایٹمی جنگ نہیں بننی چاہیے، اگر ایسا ہوا تو بہت نقصان ہو گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ انڈیا کو ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں کہہ سکتا۔ ہم پاکستانیوں کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔‘

جنوبی ایشیا میں پیدا ہوتے بحران پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ امریکہ نے ابتدائی طور پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کروانے میں کم پہل کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں