کراچی(پریس رلیز) سندھ کے وکلا نے ایک بار پھر کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کو رد کر دیا ہے۔ زمینوں کی منتقلی کے خلاف حکومت سندھ سے مذاکرات کیلئے ۱۵ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین عامر نواز وڑائچ کا کہنا ہے کہ کسی بھی حالت میں کسی بھی زمین کو کارپوریٹ فارمنگ کے مقاصد کے لیے یا نام نہاد گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت الاٹ، منتقل یا استعمال ہونے نہیں دیا جائے گا۔
پیر کے دن جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عامر نواز وڑائچ کا کہنا تھا کہ؛ سندھ لایرز ایکشن کمیٹی نے کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو پر مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی واضح طور پر کہتی ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے یا گرین پاکستان انیشیٹو جیسے کسی مقصد کے تحت کوئی زمین نہیں دی جائے گی۔ لایرز کمیٹی اس طرح کی الاٹمنٹ کو غیر قانونی، غیر آئینی اور سندھ کے حقوق اور مفادات کی براہ راست خلاف ورزی تصور کرتی ہے۔

عامر نواز وڑائچ کے مطابق کمیٹی کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت دی گئی زمینوں کے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرے گی، اسکیم کی مکمل چھان بین کرے گی، اور حکومت سندھ کے ساتھ باضابطہ بات چیت کا آغاز کرے گی۔ وکلا کی مذاکراتی کمیٹی سنجیدگی اور مضبوطی سے اس معاملے کی پیروی کرے گی اور سندھ کے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق کے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسے آگے بڑھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کمیٹی اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ کسی بھی حالت میں کسی بھی زمین کو کارپوریٹ فارمنگ کے مقاصد کے لیے یا نام نہاد گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت الاٹ، منتقل یا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق غلام رسول سوہوکی سربراہی میں پندرہ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،جس میں شفقت رحیم، جناب سعید عباس،قربان ملانو، سرفراز میتلو، عشرت لوہار، مرزا سرفراز بیگ، اسرار چانگ،کاظم مہیسر، اشعر کھوکھر، فہیم انڑ، سجاد خواجہ،بابر رسول میمن، ایاز کمیٹی چانڈیو، اوررحمان کورائی شامل ہیں۔
تمام گفت و شنید اور مشاورت مکمل کرنے کے بعد، مشاورتی کمیٹی اپنے نتائج اور اپ ڈیٹس آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی کو پیش کرے گی، جس کے پاس صوبہ سندھ کے قانونی، آئینی اور عوامی مفاد کے مطابق حتمی فیصلہ لینے اور معاملے کو ختم کرنے کا واحد مینڈیٹ ہے۔
یاد رہے کہ سندھ کے نگران حکومت نے گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لئے سندھ کے مختلف اضلاع میں ۵۲ ہزار ایکڑ زمین دینے کی منظوری دی تھی۔ جبکہ موجودہ سندھ حکومت نے ضلعہ عمرکوٹ میں ایک لاکھ نوے ہزار ایکڑ زمیں کارپوریٹ فاارمنگ کیلئے دینے کیئے رضامندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ گورکھ ہل، کھیرتھر کی پہاڑی سلسلے میں بھی ہزاروں ایکڑ زمینیں مختلف کمپنیز کو دینے کی اطلاعات ہیں۔

دریائے سندھ پر چھ نئے کینالز اور سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت دینے کے خلاف آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی نے ۱۸ اپریل کو سکھر اور خیرپور کے سنگم پر ببرلو بائی پاس پر واقع سندھ_ اور پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ پر دہرنا دیا تھا۔ ۱۳ دن مسلسل دہرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نہروں کا منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلامیے کے بعد دہرنا مشروط طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔
وکلا کے دہرنے کو ماسوائے حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سندھ کی تمام تر سیاسی، قومپرست و مذہبی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ ۱۳ دن طویل دہرنے میں سندھ بھر سے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی۔

آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے ببرلو دہرنے میں نہری منصوبوں کے ساتھ کارپوریٹ فارمنگ ختم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ سی سی آئی اجلاس میں نہری منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے وکلا کے ساتھ مذاکرات کر کے کارپوریٹ فارمنگ پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے منصوبہ واپس لینے کی خاطری کرائی تھی، جس کے بعد وکلا نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔