کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ میں کارپوریٹ فارمنگ کیلئے زمینوں کی بندر بانٹ کے خلاف آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کی جانب سے حکومت سندھ سے مذاکرات کیلئے بنائی گئی کمیٹی پر وکلا میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر سندھ کے مختلف وکلا رہنمائوں نے کمیٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کو پیپلز پارٹی بمقابلہ پیپلز پارٹی قرار دیا ہے۔

حیدآباد میں وکلا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حیدرآباد ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے نومنتخب سیکریٹری جنرل اسرار چانگ نے ببرلو دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، پیپلز پارٹی سے مذاکرات کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی گئی اس میں سینیئر اور سیاسی پسمنظر رکھنے والےقانوندان جیسے شہاب اوستو، غنی بجارانی، سجاد چانڈیو، پرویز ٹالپر شامل تھے۔ ان سب کو نکال کر ایک من پسند کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس کو یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ حکومت سندھ یعنی پیپلز پارٹی سے مذاکرات کرے۔
یاد رہے کہ پیر کے دن سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین عامر نواز وڑائچ نے کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو پر حکومت سندھ سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق غلام رسول سوہوکی سربراہی میں پندرہ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،جس میں شفقت رحیم، جناب سعید عباس،قربان ملانو، سرفراز میتلو، عشرت لوہار، مرزا سرفراز بیگ، اسرار چانگ،کاظم مہیسر، اشعر کھوکھر، فہیم انڑ، سجاد خواجہ،بابر رسول میمن، ایاز کمیٹی چانڈیو، اوررحمان کورائی شامل ہیں۔
اس سے قبل ببرلو دہرنے میں بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی میں شہاب اوستو،سجاد چانڈیو،حسیب پنہور،سندر چاچڑ ودیگرکو شامل کیا گیا تھا۔
حیدرآباد بار کےسیکریٹری جنرل اسرا ر چانگ کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کمیٹی کی شکل 1960کے سندھ طاس معاہدے کی طرح ہے، جس نے تین دریا انڈیا کے حوالے کردیے تھے۔ اس میں ایک جانب سے انڈین پنجاب اور دوسری جانب سے پاکستانی پنجاب کے نمائندے تھے، سندھ کا کوئی نمائندہ اس میں شامل نہیں تھا‘۔
’اس کمیٹی کو بھی اس کمیٹی کی طرح سمجھتے ہیں، جس میں ہماری (وکلا) کی طرف سے بھی پیپلزپارٹی اور دوسری جانب بھی پیپلزپارٹی کی کمیٹی ہوگی، یعنی پیپلزپارٹی بمقابلہ پیپلزپارٹی۔ یہ کیسی کمیٹی ہے اور ہمیں کیسے زمینیں واپس دلائے گی۔‘ اسرار چانگ نے مزید کہا۔
ببرلو کے دہرنے کے دوران پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھڑو نےدعوہ کیا تھا کہ وکلا کے دہرنے کی قیادت کرنے والے سرفراز میتلو اور ایاز تنیو (جو کہ مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہیں) پیپلز پارٹی سے ہیں۔ جس پر سرفراز میتلو نے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ ‘میرا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔

سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے چئیرمین عامر نواز وڑائچ کے مطابق کمیٹی کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت دی گئی زمینوں کے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرے گی، اسکیم کی مکمل چھان بین کرے گی، اور حکومت سندھ کے ساتھ باضابطہ بات چیت کا آغاز کرے گی۔ وکلا کی مذاکراتی کمیٹی سنجیدگی اور مضبوطی سے اس معاملے کی پیروی کرے گی اور سندھ کے آئینی، قانونی اور تاریخی حقوق کے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسے آگے بڑھائے گی۔
یاد رہے کہ سندھ کے نگران حکومت نے گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لئے سندھ کے مختلف اضلاع میں ۵۲ ہزار ایکڑ زمین دینے کی منظوری دی تھی۔ جبکہ موجودہ سندھ حکومت نے ضلعہ عمرکوٹ میں ایک لاکھ نوے ہزار ایکڑ زمیں کارپوریٹ فاارمنگ کیلئے دینے کیئے رضامندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ گورکھ ہل، کھیرتھر کی پہاڑی سلسلے میں بھی ہزاروں ایکڑ زمینیں مختلف کمپنیز کو دینے کی اطلاعات ہیں۔
دریائے سندھ پر چھ نئے کینالز اور سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت دینے کے خلاف آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی نے ۱۸ اپریل کو سکھر اور خیرپور کے سنگم پر ببرلو بائی پاس پر واقع سندھ_ اور پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ پر دہرنا دیا تھا۔ ۱۳ دن مسلسل دہرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نہروں کا منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلامیے کے بعد دہرنا مشروط طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔
وکلا کے دہرنے کو ماسوائے حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سندھ کی تمام تر سیاسی، قومپرست و مذہبی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ ۱۳ دن طویل دہرنے میں سندھ بھر سے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی۔
آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے ببرلو دہرنے میں نہری منصوبوں کے ساتھ کارپوریٹ فارمنگ ختم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ سی سی آئی اجلاس میں نہری منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے وکلا کے ساتھ مذاکرات کر کے کارپوریٹ فارمنگ پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے منصوبہ واپس لینے کی خاطری کرائی تھی، جس کے بعد وکلا نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سندھ یونائٹیڈ لایرز فورم کے صدر عاقب راجپر نے بھی کمیٹی کو کڑی تنقید کا نشابنایا ہے۔ اپنے فیس بوک اکائونٹ پر انہوں نے لکھا ہے کہ ’میں اس کمیٹی سے اختلاف رکھتے ہوۓ اپنے آپکو اس جدوجہد کا حصہ نہین بنائوں گا،اس کمیٹی مین ایسے کردار بھی ہین جنہون نے اس وقت کے نگران وزیراعلیٰ مقبول باقر اوراس کے کابینہ کے وزیرقانون عمر سومرو کو ایسے وقت میں اپنی بار مین بلا کے بڑے شادمانے بجاۓ تھے اور اجرک پہناۓ تھے جب انہوں نے 52 ہزار ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ کے نام پہ دے کے زمینون کی بندر بانٹ کی بنیاد رکھی تھی ۔

’ اب ہمین وہ فوجیوں سے زمین واپس کرواکے دینگے ؟اور کمیٹی کا ایک اور میمبر خود قبضہ خور ہے اور وہ سندھ حکومت کو گلے سے پکڑ کر کہے گا کہ زمینین واپس کرو ؟نہین تو۔۔۔۔۔۔مذاق بند کریں۔ ہم کوئی بار کے عہدیداران کے غلام نہین کہ ہر غلط فیصلے کو قبول کرتے رہینگے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا۔
جبکہ نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ میں وکلا تحریک کے سرکردہ رہنما کے بی لغاری نے کہا ہے کہ ’ حالات کیسے ہوں آپ عامر نواز سندھی کی قیادت پہ یقین کریں‘،

’ انسان کا پتا نہیں مگر میں اسے(عامر نوا ز وڑائچ )کو قریب سے جانتا ہوں، وہ کوئی سودہ بازی نہیں کریں گے ۔ اپنی فیس بک اکائونٹ پر انہوں نے لکھا ۔