212

بچی کشف فاطمہ کو پیش نہ کرنے پر عدالت برہم، این آئی سیز بلاک کر کے زیرالزام افراد کی کھوج لگانے کا حکم

کراچی(نامہ نگار) کراچی کی عدالت نے کم عمر بچی کشف شاہ کو پیش نہ کرنے پر دادی اور چچہ کے شناختی کارڈ بلا ک کرنے کا حکم دیا ہے۔

بیوہ فرزانہ شاہ کی جانب سےشوہر کے وفات کے بعد  ان کی کم عمر بچی کشف فاطمہ کو ان سے زبردستی جدا کرنے کے خلاف دائر مقدمے کی پیر کے روز فیملی جج ۲۱ سائوتھ کراچی فھمیدہ شاہو وال کی عدالت میں شنوائی ہوئی۔ مدعہ فرزانہ شاہ اپنے وکیل لطیف ابراہیم کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ جبکہ دوسری فریق کی امیر زادی اور سلمان شاہ اور ان کے وکیل غیرحاضر رہے۔

’عدالت نے بچی کشف فاطمہ کو پیش نہ کرنے اور غیرحاضری پر برہمی کا اظھار کرتےہوئے نادرا حکام کو حکم دیا ہے کہ امام زادی اور سلمان شاہ کے قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیے جائیں۔ جبکہ عدالت نے ایف آئی اے حکام کو بھی حکم دیا ہے کہ امام زادی اور سلمان شاہ کی کھوج لگائے کہ وہ فرار ہوکر کہاں چھپ گئے ہیں‘ ایڈووکیٹ لطیف ابراہیم نے بتایا۔

یاد رہے کہ حیدرآباد کی باسی  فرزانہ شاہ کے شوہر پارس شاہ  2023 میں بیوی کی غیرموجودگی میں اپنے گھر سے مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد پارس شاہ کی بہن اور نامور فائن آرٹسٹ سحر شاہ رضوی نے بھائی کی موت کو قتل قرار دے کر بیوہ فرزانہ شاہ پر قتل کا الزام ٹھرایا تھا۔

فرزانہ شاہ کے وکیل  لطیف ابراہیم  کے مطابق شوہر پارس شاہ کے وفات پانے کے بعد فرزانہ شاہ کے سسرال ان کی کم عمر بچی کشف فاطمہ کو زبردستی ماں سے جدا کر کے کراچی لے آئے تھے اور فرزانہ شاہ کو اپنے شوہر پارس شاہ کے جھوٹے قتل کے مقدمے میں پھنسا دیا تھا۔  

ایڈووکیٹ لطیف ابراہیم نے بتایا کہ فرزانہ شاہ سے بچی چھیننے کے بعد ان کی ساس امام زادی اور دیور سلمان شاہ نے فیملی کورٹ سائوتھ ۱۹ کراچی میں کمپلین درج کروا کر بچی کشف فاطمہ کی گارجئنس سرٹیفکیٹ حاصل کی تھی۔ بعدازاں فرزانہ شاہ کی درخواست پر  فیملی کورٹ گارجئینس سرٹیفکیٹ کو سیٹ اسائیڈ کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ امیرزادی اور سلمان شاہ اپنی جانب سے عدالت میں دائر کمپلین سے وتھڈرا کرکے بچی کشف شاہ کو لیکر روپوش ہوگئے ہیں۔ عدالت  نے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا اور آء جی تک کو نوٹس کیے ہیں کہ ان کو کورٹ میں پیش کیا جائے۔لیکن تاحال کشف شاہ کو بازیاب کروا کر فرزانہ شاہ کے حوالے نہیں کیا گیا۔

سحر شاہ رضوی کی جانب سے بھائی پارس شاہ کے دائر کردہ مقدمے پر  ایس پی علینہ راجپر اور ڈی ایس پی سراج لاشاری کی جانب سے الگ الگ تحقیقات میں پارس شاہ کے موت کو فطری موت قرار دے کر فرزانہ شاہ کو بیقصور قرار دیا تھا۔

اس کےبعد  اثررسوخ استعمال کر کے ریجن تبدیل کر کےنوابشاہ کے اس وقت کے  ایس ایس پی بشیر بروہی سے تحقیقات کروا کر فرزانہ شاہ کے بھائی دیدار شاہ اور کزن اسرار شاہ کو گرفتار کر کے غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنا کر مقدمے میں پھنسایا گیا۔ جنہیں بعد میں عدالت کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں