226

کارپوریٹ فارمنگ پر مذاکرات ختم کرنےکا اعلان، حکومت چاہتی ہے پھر سے سڑکوں پر نکلیں: وکلا

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) وکلا نے کارپوریٹ فارمنگ کے معاملات پرمذاکراتی کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مذاکرات ختم کرنے کااعلان کیا ہے۔

آل سندھ لاءیرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین عامر نواز وڑائچ نے، کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹیو کے معاملات پر سندھ حکومت سے بات چیت کے لیے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ 

بدھ کے روز جاری کردہ اعلامیے میں عامر نواز وڑائچ نے کہا ہے کہ لایرز ایکشن کمیٹی کے کنوینر رحمان کورائی نے اطلاع دی ہے کہ 13 مئی کو طے شدہ مشترکہ اجلاس حکومت سندھ کی غیر موجودگی کی وجہ سے منعقد نہیں ہو سکی۔

’یہ افسوسناک عمل سندھ حکومت کی جانب سے عوامی اہمیت کے معاملات پر تعمیری مکالمے میں مشغول ہونے کے واضح عدم دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔‘ عامر وڑائچ نے کہا 

اعلامیے میں لایرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ’مذکورہ بالا صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، مذاکراتی کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جاتا ہے۔ معاملہ اب دوبارہ آل سندھ لاءیرز ایکشن کمیٹی کے پاس مناسب غور و فکر اور مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ 

آل سندھ لایرز کمیٹی کے کنوینر رحمان کورائی نے ’دی انڈس ٹربیون‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ۱۳ مئی کو لایرز کمیٹی کا حکومت سندھ کے نمائندوں وزیر داخلہ سندھ ضیالنجار اور وزارت نجکاری کے زمہ دران سے ملاقات طے تھا۔  میٹنگ کیلئے حیدرآباد ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے سیکریٹری جنرل اسرار چانگ، مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ غلام رسول سوھو ودیگر ذمہ داران طے شدہ ملاقات کے تحت منگل کے روز حکومتی ذمہ داران سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔  

رحمان کورائی کے مطابق مذاکرات کے پہلے مرحلے میں حکومتی نمائندوں کو وکلا کے مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ  کارپوریٹ فارمنگ کیلئے سندھ کی دی گئی زمینوں کے دستاویزات شیئر کرنے تھے۔

’حکومتی رویے سے ظاہر ہو رہا ہے کہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا نہیں چاہتی،  وہ چاہتے ہیں کہ ہم پھر سے سڑکوں پر نکلیں‘ ، لایرز کمیٹی کا بہت جلد اجلاس بلایا جائے گا جس میں کارپوریٹ فارمنگ کے تحت سندھ کی لاکھوں ایکڑ زمین کی بندربانٹ کے خلاف تحریک چلانے کے سلسلے میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘  انہوں نے کہا

یاد رہے کہ سندھ کے نگران حکومت نے گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لئے سندھ کے مختلف اضلاع میں  ۵۲ ہزار ایکڑ زمین دینے کی منظوری دی تھی۔ جبکہ موجودہ سندھ حکومت نے ضلعہ عمرکوٹ میں ایک لاکھ نوے ہزار ایکڑ زمیں کارپوریٹ فاارمنگ کیلئے دینے کیئے رضامندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ گورکھ ہل، کھیرتھر کی پہاڑی سلسلے میں بھی ہزاروں ایکڑ زمینیں مختلف کمپنیز کو دینے کی اطلاعات ہیں۔

دریائے سندھ پر چھ نئے کینالز اور سندھ  کی لاکھوں ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ اور گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت دینے کے خلاف آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی نے ۱۸ اپریل کو سکھر اور خیرپور کے سنگم پر ببرلو بائی پاس پر واقع سندھ_ اور  پنجاب کو ملانے والی قومی شاہراہ پر دہرنا  دیا تھا۔ ۱۳ دن مسلسل دہرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نہروں کا منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلامیے کے بعد دہرنا مشروط طور  پر ختم کر دیا گیا تھا۔

وکلا کے دہرنے کو ماسوائے حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سندھ کی تمام تر سیاسی، قومپرست و مذہبی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔  ۱۳ دن طویل دہرنے میں سندھ بھر سے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی تھی۔

آل سندھ لایرز ایکشن کمیٹی کے ببرلو دہرنے میں نہری منصوبوں کے ساتھ کارپوریٹ فارمنگ ختم کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ سی سی آئی اجلاس میں نہری منصوبہ منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے وکلا کے ساتھ مذاکرات کر کے کارپوریٹ فارمنگ پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے منصوبہ واپس لینے کی خاطری کرائی تھی، جس کے بعد وکلا نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں