اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کا مسئلہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں ایک سیاسی معاملہ بن چکا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پی پی پی کا موقف اس حوالے سے ہمیشہ واضح اور مستقل رہا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، خاص طور پر لوئر ریپیرینس (نیچے کے علاقوں) کے بین الاقوامی اور قانونی حقوق کا خیال رکھا جائے۔
جیو نیوز کے پروگرام “کیپیٹل ٹاک” میں حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کا موقف یہ رہا ہے کہ دریائے سندھ پر نئے کینالز صرف تمام صوبوں کی باہمی رضامندی سے بنائے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے نئے کینالز معاملے پر کئی فورمز پر اپنے تحفظات پیش کیے، لیکن حکومت اور دیگر اتحادیوں کو قائل کرنے میں کامیابی نہیں ملی۔ تاہم، انہوں نے وزیراعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر “مشترکہ مفادات کونسل” کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ نئے کینالز صرف اتفاق رائے سے بنائے جائیں گے۔
پانی معاہدے پر نظرثانی کی ضرورت؟
حامد میر کے سوال پر کہ پیپلز پارٹی کو 1991 کے پانی معاہدے پر تحفظات رہے ہیں کیا اآپ سمجھتے ہیں کہ یہ وقت ہے کہ 1991 کے معاہدے پر نظرثانی کی جائے؟، بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی پی کو اس معاہدے پر ابتدا ہی سے تحفظات تھے، 1991 کا پانی معاہدہ ایک فراڈ تھا۔ لیکن اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ “اس معاہدے پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا”۔
انہوں نے مثال دی کہ گزشتہ 25 سال سے سندھ اور پنجاب کو مکمل پانی کی فراہمی نہیں ہو سکی، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ نئے منصوبوں کے لیے اضافی پانی دستیاب ہو؟
انہوں نے کہا کہ اگر پانی کے منصوبوں پر سیاسی مشاورت ہو اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، تو یہ معاملہ غیرمتنازعہ طور پر آگے بڑھ سکتا ہے۔