222

ڈی آئی جی جیل خانہ جات کی تمام ترقیاں غیر قانونی ہونے کے انکشافات، آئی جی نے تحقیقات کیلئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کر دیا

سکھر(رپورٹ: تاج رند) آئی جی جیل خانہ جات سندھ نے چیف سیکرٹری سندھ کو ایک خط لکھ کر ڈی آئی جی جیل خانہ جات (ہیڈکوارٹرز) کی ترقیوں کی تمام مراحل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔

آئی جی جیل خانہ جات قاضی نظیر احمد کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ کو جاری کردہ خط کے مطابق سابق اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل کامران احمد شیخ نے سندھ کے چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ حکام کے نام ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں کراچی ریجن کے ڈی آئی جیل خانہ جات محمد حسن سہتو کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ جس میں ان کے ترقی کے تمام مراحل پر سوالیہ نشانات لگائے گئے ہیں۔

درخواست کے مطابق، محمد حسن سہتو کی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے لے کر ڈی آئی جیلوں (BS-20) تک کی ترقی میں متعدد غیرقانونی اقدامات کی گئی ہیں۔

الزامات میں یہ بھی شامل ہے کہ 2023 میں انہوں نے SP&CS میں ڈی آئی جیل خانہ جات ہیڈکوارٹرز (BS-20) کا عہدہ غیرقانونی طور پر تخلیق کروایا، جبکہ محکمے نے اس عہدے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی تھی۔

درخواست گزار نے ان الزامات کی بنیاد پر ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ:

  1. محمد حسن سہتو کی تمام تر ترقیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
  2. ڈی آئی جیلوں ہیڈکوارٹرز (BS-20) کے عہدے کے تخلیق اور ان کی ترقی سے متعلق قانونی پہلوؤں کی چھان بین کی جا سکے۔

آئی جی جیل خانہ جات سندھ نے چیف سیکرٹری کو لکھا ہے کہ یہ معاملہ نہ صرف انفرادی احتساب بلکہ جیلوں کے محکمے میں ترقی کے نظام کی شفافیت سے جڑا ہوا ہے۔

درخواست میں زور دیا گیا ہے کہ میرٹ، قانون اور انصاف کے اصولوں کو یقینی بنانے کے لیے فوری انکوائری کی جائے۔

ذرائع کے مطابق محمد حسین سہتو بطور جیلر محکمے میں ہوئے تھے، 2019 میں ان کو ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ سے سپرنٹینڈنٹ سینٹرل جیل کراچی تعینات کیا گیا

جون 2023 میں محکمے کے متعدد سینیئر افسران کو نظر انداز کرتے ہوئے محمد حسین سہتو کو نہ صرف بطور ڈی آئی جی جیل خانہ جات ترقی دی گئی بلکہ عہدہ سونپنے کیلئے غیر ضروری طور پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات (ہیڈکوارٹرز) کا عہدہ بھی تخلیق کیا گیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں