222

“نعش کی جبری گمشدگی کے خلاف” شدید ردعمل، سندھ گیر ہڑتال اور مظاہروں کا اعلان

حیدرآباد: سندھ کی قومپرست جماعتوں نے کارکنان کے قتل اور مقتول کارکن کی لاش چھین کر جبری طور پر لاپتہ کرنے کے خلاف اتوار کے روز سندھ گیر عام ہڑتال اور آج ہفتے کے دن سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

سندھ کے علحدگی پسند قومپرست جماعتوں کے اتحاد جئے سندھ رہبر کمیٹی کا اجلاس جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب حیدرآباد میں اتحاد کے کنوینر اور جئے سندھ قومی پارٹی کے سربراہ نواز خان زنئور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں جئے سندھ قومی محاذ (جسقم، بشیر خان) کے چیف آرگنائزر نیاز کالانی، جئے سندھ محاذ کے سربراہ ریاض چانڈیو، جئے سندھ تحریک کے سربراہ سورھیہ سندھی، جئے سندھ قومی محاذ (جسقم، آریسر) کے رہنما فتاح چنا ودیگر قومپرست رہنما جن میں تاج جویو، پنہل ساریو شامل ہیں ، شریک ہوئے ۔

اجلاس کے بعد جاری کردہ ویڈیو بیان میں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر اعلان کیا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور متنازعہ نہروں کے خلاف حالیہ دنوں مورو میں احتجاج کے دوران پولس کی فائرنگ میں دو کارکنان کی ہلاکت اور ایک کارکن عرفان لغاری کی نعش چھین کر جبری طور لاپتہ کرنے کے خلاف ہفتے کے روز سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے جبکہ اتوار کے روز سندھ گیر عام ہڑتال کی جائے گی۔

جئے سندھ رہبر کمیٹی کے کنوینر نواز خان زنئور نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بربریت کے تمام تر رکارڈ توڑ دیے، کارپوریٹ فارمنگ اور متنازعہ نہروں کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے قومپرست کارکنان پر سیدھی فائرنگ کی گئی جس میں دو کارکنان زاہد اور عرفان لغاری جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کارکنان کا قتل اور ہسپتال سے بندوق کے زور پر مقتول عرفان لغاری کی نعش چھین کر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

جئے سندھ محاذ کے سربراہ ریاض چانڈیو نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور متنازعہ نہروں کا منصوبہ کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی سر زمین اور دریا پر قبضے کے خلاف پرامن جدوجہد کرنے والے کارکنان پر گولیاں برسانہ بدترین دہشتگری ہے، پیپلز پارٹی حکومت نے مقتول عرفان کی لاش جبری لاپتہ کر کے ورثہ کو لاش خاموشی سے دفنانے کیلئے دہمکا رہی ہے

ریاض چانڈیو نے الزام لگایا کہ، کارپوریٹ فارمنگ اور نہروں کے خلاف سندھ کی پرامن جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کیلئے پیپلز پارٹی نے خود اپنے خانگی لوگوں کے ہاتھوں مورو میں گاڑیوں اور وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کا گھر جلایا تاکہ پرامن قومپرست کارکنان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کا جواز پیش کیا جا سکے۔

ڈاکٹر نیاز کالانی ودیگر نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ سندھ کی سرزمین پر قبضے کا منصوبہ ہے، دریائے سندھ پر مزید کینالز بنانا سندھ کو بنجر بنانے کا خطرناک منصوبہ ہے،جن پر کسی بھی قیمت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے سندھ کی عوام کو اپیل کہ وہ سندھ کی بقا کیلئے ہفتے کو اعلان کردہ مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں اور اتوار کے روز کاروبار بند کر کے ہڑتال کو کامیاب بنائیں ۔

ادھر جمعے کے دوپہر حیدرآباد سول ہسپتال کے مردہ خانے سے زبردستی اٹھائے گئے مقتول قومپرست کارکن عرفان لغاری کی نعش ہفتے کی رات دیر تک بارہ گھنٹے گزرنے کے باوجود ورثاء کے حوالے نہیں کی گئی۔

جبکہ نعش کے ساتھ ہسپتال سے گرفتار کردہ بیشتر قومپرست رہنماؤں اور وکلا کو پولس نے رہا کردیا ہے

مورو میں موجود صحافی سلطان رند کے مطابق مورو اور گرد ونواح میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے، جب کہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے

“مورو سے لیکر مقتول قومپرست کارکنان زاہد اور عرفان لغاری کے گاؤں لغاری بجارانی تک جگہ جگہ پولیس کی بھاری تعداد کھڑی کردی گئی ہے، میں نے زندگی میں کبھی ایک جگہ اتنی پولیس نہیں دیکھی، کسی بھی باہر کے آدمی کو گاؤں لغاری بجارانی جانے نہیں دیا جا رہا” مورو میں موجود سماجی کارکن راحیل جھلن نے دی انڈس ٹربیون کو بتایا

ذرائع کے مطابق مقتول قومپرست کارکن عرفان لغاری کی نعش پولیس کی تحویل میں ایمبولنس کے ذریعے مورو میں وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے متاثرہ رہائش گاہ منتقل کر دی گئی ہے،

ذرائع کے مطابق پولس کی جانب سے ورثاء پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے ک اس شرط پر لاش ورثا کے حوالے کیا جائے گا کہ ورثاء خاموشی سے نعش کی تدفین کریں گے۔

اس سلسلے میں وزیر داخلہ سندھ اور مقتول کے ورثاء میں مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہے، ورثاء نے نعش وصول کرنے کیلئے تین شرائط رکھیں ہیں۔

جس کے مطابق مورو کشیدگی میں گرفتار تمام قومپرست کارکنان کو رہا کیا جائے ، مقتولین سمیت کارکنان کے خلاف درج کردہ تمام مقدمات واپس لی جائیں اور پولس کی مبینہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے زاہد لغاری اور عرفان لغاری کے قتل کا مقدمہ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار پر درج کیا جائے

ورثاء نے تینوں مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے تک نعش وصول کرنے سے انکار کردیا ہے

ادھر جمعے کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزراء اور حکومتی ممبران نے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کا گھر نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی اور اسے انڈین پراکسی وار کا حصہ قرار دیا

وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کے گھر پر حملہ اور اس کے گھر کو نذرِ آتش کرنے کے پیچھے انڈین پراکسی شامل ہے، یہ حملہ اسمبلی کے 168 ممبران کے گھر پر حملہ ہے

بلدیات کے وزیر سعید غنی نے کہا کہ مورو میں ہلاکتوں کے زمہ دار وہی لوگ ہیں جنہوں نے وزیر داخلہ کے گھر کو نذر آتش کیا۔

ادھر عرفان لغاری کی ہلاکت اور اس کی نعش جبری طور پ لاپتہ کرنے کے خلاف سندھ بھر میں شدید غمہ و غصہ پایہ جا رہا ہے

جمعے کے روز جامشورو میں ایم نائن پر قومپرست کارکنان نے صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی اور خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کے قافلے کا گھیراؤ کیا، اسی دوران مشتعل افراد نے سخت نعرے بازی کرتے ہوئے آصفہ بھٹو زرداری کے گاڑی پر پتھراؤ کرنے کی کوشش بھی کی تاہم سکیورٹی اہلکار قافلے کو باحفاظت مشتعل افراد کے گھیرے سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے

جبکہ رات گئے تک سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا، کراچی میں وکلا کی بڑی تعداد نے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ، حیدرآباد میں وادھو واہ، کنڈیارو، رانی پور، گمبٹ، مورو اور میرپور ماتھیلو میں قومپرست کارکنان کی جانب سے قومی شاہراہ پر دہرنا دیا جا رہا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں