28

سندھ میں انسانی حقوق کی پامالی، بلاول بھٹو کے سامنے امریکی کانگریس رکن کی اظہار تشویش

واشنگٹن: امریکی کانگریس کے رکن براڈ شیرمین نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات کی، جس میں گزشتہ ماہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی، پاکستان میں جمہوریت، اور خطے میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی جیسے اہم معاملات پر بات چیت ہوئی۔ 

پاک بھارت کشیدگی کے بعد عالمی فورم پر بھارتی پروپیگنڈہ کا جواب دینے کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد امریکی دورے پر ہے، گذشتہ روز واشنگٹن میں پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس رکن براڈ شرمین سے ملاقات کی۔

امریکی کانگریس رکن براڈ شرمین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ملاقات کی تفصیلات شیئر کی۔ براڈ شیرمین کے مطابق انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کے سامنے سندھ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

براڈ شرمین کے مطابق ملاقات کے دوران دریائے سندھ کے پانی کے حقوق پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ شیرمین نے کہا کہ چین کو بھارت کے خلاف کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے جو خطے میں پانی کی فراہمی کو متاثر کرے۔ اسی طرح، بھارت کو بھی پاکستان کے خلاف ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوں۔ انہوں نے پاکستان کے اندر پنجاب اور سندھ میں پانی کی منصفانہ تقسیم پر بھی زور دیا، جس پر کروڑوں پاکستانیوں کی زندگیاں منحصر ہیں۔ 

امریکی کانگریس رکن نے کہا کہ “دریائے سندھ کروڑوں پاکستانیوں کی زندگی کی علامت ہے اور اس کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے”۔ انہوں نے سندھ کے شہر مورو میں حالیہ احتجاج اور عرفان و زاہد لغاری کی ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو سندھ میں پانی کے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس رکن براڈ شیرمین سے ملاقات کی : فوٹو: براڈ شرمین

براڈ شیرمین کی ٹوئیٹ کے مطابق انہوں نے  بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد سے کہا کہ “سالہا سال سے سندھ کے عوام کو جبری گمشدگیوں اور عدالتی کارروائی سے ہٹ کر ہلاکتوں کے ذریعے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے”۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے 2011 سے اب تک 8,000 سے زائد جبری گمشدگیوں کے واقعات ریکارڈ کیے ہیں، جن میں سے اکثر کی مناسب تحقیقات نہیں ہو سکیں۔

شیرمین نے پاکستانی وفد کو خطے میں دہشت گردی، خاص طور پر جیشِ محمد کے خلاف کارروائی کی ضرورت پر زور دیا، جس نے 2002 میں ان کے حلقے کے رہائشی ڈینئل پرل کو قتل کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پرل کا خاندان اب بھی ان کے حلقے میں رہتا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس گروپ کے خلاف مکمل کارروائی کرے۔ 

امریکی رکنِ کانگریس نے پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی، ہندو اور احمدیوں کو اپنے مذہب کی آزادانہ پیروی کرنے اور جمہوری نظام میں حصہ لینے کا حق حاصل ہونا چاہیے، جبکہ تشدد، امتیازی سلوک یا ناانصافی سے تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں