حیدرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حیدر آباد بار ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر اندرجیت لوہانہ کہ مطابق حیدرآباد پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں نے سول ہسپتال میں گھس کر مردہ خانے سے مقتول قومپرست کارکن عرفان لغاری کی لاش اپنے قبضے میں لیکر اٹھا کر لے گئی۔
لوہانہ کے مطابق پولیس نے مقتول کارکن کی لاش کے ساتھ متعدد وکلا اور قومپرست کارکنان کو بھی گرفتار کر کے لے گئی ہے۔

مقتول عرفان لغاری منگل کے روز سندھ کے ضلعہ نوشہرو فیروز کے مورو شہر میں متنازعہ نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف نکالی گئی ریلی میں مبینہ پولیس فائرنگ سے شدید زخمی ہوا تھا جس کو تشویشناک حالت میں نواب شاہ کے بعد حیدرآباد سول ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا.
عرفان لغاری نے آج جمعے کے صبح آٹھ بجے حیدرآباد ہسپتال میں زخموں کے تاب نہ لاکر دم توڑا۔
ایڈوکیٹ اندرجیت لوہانہ کے مطابق حیدرآباد سول ہسپتال میں پرامن طور پر عرفان لغاری کی لاش کا پوسٹ مارٹم ہو رہا تھا کہ اچانک سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے ہسپتال کو گھیر لیا۔
“پولیس مردہ خانے میں گھس کر پوسٹ مارٹم میں مصروف ڈاکٹرز اور وہاں پر موجود وکلا اور کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور نعش زبردستی اٹھا کر نامعلوم مقام منتقل کر دیا” ایڈوکیٹ لوہانہ فیس بک پر بات کرتے بتا رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے ہسپتال سے ایڈوکیٹ محب لغاری، قومپرست رہنما فتاح چنہ سمیت 16 سے زائد وکلا اور قومپرست کارکنان کو اٹھا کر لے گئی ہے، جس میں خاتون وکلا اور مقتول عرفان لغاری کے ورثہ بھی شامل ہیں ۔
سوشل میڈیا پر قانون کی طالب علم کشش خواجہ کی ویڈیو بھی گردش کر رہی۔

“میں ہسپتال میں عرفان لغاری کی لاش کا آخری دیدار کرنے گئی تھی، پولس آئی اور انہوں نے مجھے مارپیٹ کرتے ہوئے وین میں ڈالہ اور مجھے تھانے لے کر آئی ہے” کشش خواجہ ویڈیو بیان میں بتا رہی تھی
یاد رہے کہ منگل کے روز مورو میں قومپرست کارکنان کی ریلی کے دوران پولیس کی مبینہ اسٹیٹ فائرنگ میں ایک کارکن زاہد لغاری کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد مشتعل افراد نے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے گھر کو جلا دیا تھا،

مورو میں وزیر داخلہ کا گھر جلانے سمیت کشیدگی کے مبینہ زمہ داران کے خلاف داخل کردہ چار مختلف مقدمات میں نامزد تین سؤ کے لگ بھگ ملزمان میں مقتول عرفان لغاری کا نام بھی شامل کیا گیا تھا
حیدرآباد کے سینیئر صحافی اشوک رامانی نے ‘دی انڈس ٹربیون” کو بتایا کہ پولیس گرفتار وکلا اور قومپرست کارکنان سے بھری گاڑی حیدرآباد کے مختلف تھانوں کی طرف گھما رہی ہے ۔
زخمی قومپرست کارکن عرفان لغاری کی ہلاکت اور پولیس کی جانب سے زبردستی لاش اٹھا کر لے جانے کے بعد سندھ بھر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے،

متعدد قومپرست اور وکلہ رہنماؤں نے عرفان لغاری کی لاش اٹھانے اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔
قومپرست جماعت سندھین نیشنل کانگریس کے ڈپٹی چیف آرگنائزر سارنگ جویو نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ سندھ حکومت جان بوجھ کر متنازعہ نہروں اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف جاری پرامن جدوجہد کو پرتشدد بنانا چاہتی ہے۔
انہوں نے تنبیہ کی ہے کہ اگر دو گھنٹے کے اندر عرفان لغاری کی لاش ورثہ کے حوالے نہیں کیا گیا اور ان کی جماعت سندھین نیشنل کانگریس کے چیف آرگنائزر ایڈوکیٹ محب آزاد اور دیگر قومپرست رہنماؤں فتاح چنا، سورہیہ سندھی و دیگر کو آزاد نہیں کیا تو سندھ سے پنجاب جانے والے تمام تر شاہراہوں اور راستوں کو بلاک کر دیا جائے گا۔
عرفان لغاری کی لاش اٹھانے اور وکلا سمیت کارکنان کی گرفتاری پر سندھ حکومت اور پولیس کی جانب سے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا،
‘دی انڈس ٹربیون’ کی جانب سے موقف جاننے کیلئے ایس ایس پی حیدرآباد عدیل چانڈیو سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا