سڈنی (انڈس ٹربیون) آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور بونڈائی ساحل پر اتوار کی شام یہودی کمیونٹی کی ایک تقریب کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 15 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملے میں ملوث ایک حملہ آور موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آسٹریلوی حکام نے تاحال حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کی، تاہم واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مبینہ نام سامنے آنے پر قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مختلف اکاؤنٹس کی جانب سے حملہ آور کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی جسے پاکستانی صارفین نے فیک نیوز اور منظم پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
دوسری جانب اس افسوسناک واقعے میں ایک نہتے شہری کی غیرمعمولی بہادری سامنے آئی جس نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی۔ سڈنی میں مقیم 43 سالہ احمد الاحمد نے مسلح حملہ آور پر جھپٹ کر اس سے بندوق چھین لی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ بی بی سی سمیت عالمی میڈیا نے ویڈیو کی تصدیق کی ہے۔
احمد الاحمد کو بازو اور ہاتھ پر گولیاں لگیں اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی سرجری کی گئی۔ اہل خانہ کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ احمد کے رشتہ داروں نے انہیں “100 فیصد ہیرو” قرار دیا ہے۔
احمد الاحمد کے والدین کے مطابق وہ 2006 میں آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے اور کسی بھی قسم کی نسلی یا مذہبی تفریق کے بغیر انسانیت کی بنیاد پر لوگوں کی جان بچانے کے لیے آگے بڑھے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر کرس منز نے احمد کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “یہ میں نے اب تک کا سب سے ناقابلِ یقین منظر دیکھا ہے، ایک نہتا شخص اکیلا مسلح حملہ آور کا سامنا کر رہا ہے۔”
آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البنیز نے بھی احمد کو ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ایسے لوگوں کی بہادری نے کئی جانیں بچائیں۔”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی احمد الاحمد کے جرات مندانہ اقدام کی تعریف کی۔ نیتن یاہو نے انہیں “ایک بہادر مسلمان” قرار دیتے ہوئے سلام پیش کیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور باپ بیٹا تھے جن کی عمریں 50 اور 24 برس تھیں۔ 50 سالہ حملہ آور ہلاک جبکہ اس کا بیٹا زیر علاج ہے۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ سڈنی بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔