مفاہمت ہی پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کا راستہ ہے، بلاول بھٹو

گڑھی خدا بخش (انڈس ٹربیون)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا آخری پیغام مفاہمت تھا اور آج ملک کو درپیش معاشی مشکلات اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اندرونی سیاسی بحران کا حل ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو سیاسی تقسیم سے صرف مفاہمت کے بادشاہ صدر مملکت آصف علی زرداری ہی نکال سکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے 18ویں یومِ شہادت کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی دنیا کی پہلی اور پاکستان کی دو بار منتخب ہونے والی خاتون وزیراعظم کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ 18 سال گزرنے کے باوجود آج بھی چاروں صوبوں سے لاکھوں لوگ گڑھی خدا بخش پہنچ کر دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ
“کل بھی بی بی زندہ تھیں، آج بھی بی بی زندہ ہے۔”

جلسے میں صدر مملکت آصف علی زرداری، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری سمیت پارٹی کے سینیئر رہنما بھی موجود تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ جنگ میں بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے گئے. بلاول بھٹو نے کہا کہ شکست کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی منظر سے غائب ہو چکے ہیں اور پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا نام سن کر خاموش ہو جاتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی، جسے شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور صدر آصف علی زرداری نے مزید مضبوط کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کے گزشتہ دور میں سی پیک جیسے تاریخی منصوبے کا آغاز ہوا، جس سے دونوں ممالک کی دوستی نئی بلندیوں تک پہنچی۔

بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کو جیالوں کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کے نتیجے میں آئینی عدالت کا قیام ممکن ہوا، جو پارٹی کے منشور اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا عوام سے وعدہ تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن نکات پر کارکنان کو تحفظات تھے، وہ ترمیم میں شامل نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک وفاق پرست جماعت ہے اور سنجیدہ سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ وفاق اور صوبوں کے مسائل کو ایک دوسرے سے جڑا ہوا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے وفاق کو درپیش معاشی چیلنجز حل کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو حقوق چھیننے کے بجائے ٹیکس کلیکشن جیسی مزید ذمہ داریاں دی جانی چاہئیں اور پیپلز پارٹی اس کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ حیسکو، لیسکو اور پیپکو جیسے ادارے صوبوں کے حوالے کیے جائیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عوام سوال کر رہی ہے کہ اگر معیشت ترقی کر رہی ہے تو عام آدمی آج بھی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کا شکار کیوں ہے۔ بجلی، گیس اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اداروں میں صلاحیت کا بحران ہے اور صرف پیپلز پارٹی کے پاس وہ منشور اور اہلیت ہے جو عوام کو مشکلات سے نکال سکتی ہے۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے سندھ حکومت 20 لاکھ گھر تعمیر کر رہی ہے، جن کے مالکانہ حقوق خواتین کو دیے جا رہے ہیں تاکہ انہیں معاشی طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد سندھ حکومت نے صوبے بھر میں عالمی معیار کی صحت سہولیات مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے نتیجے میں آج سندھ کے اسپتالوں میں علاج کرانے والے مریضوں میں 50 فیصد کا تعلق دیگر صوبوں سے ہے۔

بلاول بھٹو نے زرعی ایمرجنسی کے نفاذ پر وزیراعظم میاں شہباز شریف کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو کھاد اور بیج کی خریداری پر مالی معاونت فراہم کر رہی ہے۔

سیاسی بحران پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے سیاسی بحران سے نکلنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی جیسے واقعات اور اداروں کو گالیاں دینا سیاست کے دائرے میں نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر چڑھایا گیا اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو قتل کیا گیا، لیکن پیپلز پارٹی نے کبھی قانون ہاتھ میں نہیں لیا بلکہ سیاسی جدوجہد کے ذریعے مقابلہ کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں