مورو(مانيٹرنگ ڈیسک) مورو میں پولیس اور قومپرست جماعت کے کارکنان میں پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں ایک کارکن ہلاک ہونے کے بعد مشتعل مظاہرین نے وزیر داخلہ کے گھر کو جلا دیا ہے۔
ڈی ایس پی مورو محسن رضا کے مطابق دریائے سندھ میں متنازعہ کینالز کے خلاف کالعدم سندھی قوم پرست جماعت جئے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) کے کارکنان نے ریلی نکالی، پولیس کی جانب سے ریلی کو روکنے کی کوشش کے دوران پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جن کے دوران تین افراد زخمی ہو گئے۔
جبکہ قومپرست جماعت جسمم نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے ان کے پرامن کارکنان کی ریلی کو روکنے کیلئے سیدھی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ان کا ایک کارکن زاہد لغاری جاں بحق اور عرفان لغاری سمیت متعدد کارکنان شدید زخمی ہوئے ہیں ۔
جسمم نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے ان کے متعدد کارکنان کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کر کے گم کر دیا ہے، جس کے باعث ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ہلاک قومپرست کارکن زاہد لغاری

مظاہرین کی جانب سے پولیس کی مبینا فائرنگ سے ہلاک قومپرست کارکن زاہد لغاری کا لاش مورو بائی پاس پر رکھ کر قومی شاہراہ کو ایک بار پہر سے بلاک کر دیا گیا ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہلاک کارکنان کے قتل کا مقدمہ وزیر داخلہ سندھ پر درج کی جائے۔
دی انڈس ٹربیون کو موصول ہونے والی ویڈیو میں یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس خالی ہاتھ کارکنان پر سیدھی فائرنگ کر رہی ہے۔ جبکہ دوسری ویڈیا میں مشتعل مظاہرین پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔

ڈی ایس پی مورو کے مطابق: ’مشتعل مظاہرین نے دادو، مورو بائی پاس پر موجود چائے کے ہوٹلز اور دکانوں پر توڑ پھوڑ کے بعد قومی شاہراہ پر گزرنے والے مال بردار ٹرالر کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد مشتعل افراد نے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کے گھر پر دھاوا بول دیا۔
ادھر سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے مورو میں پرتشدد واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی نوشہرو فیروز سے تفصیلات طلب کر لیں ہیں۔
جاری کردہ بیان میں وزیر داخلہ سندھ نے کہا: ’امن و امان کے حالات سبوتاژ کرنے اور قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔ ضلعی سطح پر مزید تازہ دم پولیس دستوں کو حرکت میں لایا جائے۔ شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والے شرپسندوں کو باقاعدہ نشاندہی کے تحت قانون کی گرفت میں لایا جائے۔‘
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ: ’میرے گھر کو آگ لگائی گئی ہے، کچھ لوگ زخمی بھی ہیں، ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔‘
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ: ’مورو میں وزیر داخلہ کے گھر کو نذر آتش کرنا بزدلانہ اور افسوس ناک ہے۔
’کینالز کی آڑ میں کی گئی اس تخریب کاری کے ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔‘
مورو میں مظاہرین پر تشدد کے استعمال کے خلاف سندھ بھر میں شدید غمِ و غصہ پایا جا رہا ہے جبکہ مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں ۔
جامشورو میں سندھ یونیورسٹی کے طلبہ نے دہرنا دے کر انڈس ہائی وے بلاک کر دیا ہے
کنڈیارو میں سینکڑوں قومپرست کارکنان قومی شاہراہ پر دہرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں ۔مظاہرین مورو پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کر رہے تھے۔
سندھ کے مختلف سیاسی اور قومپرست جماعتوں نے مورو میں قومپرست کارکنان پر فائرنگ اور ایک کارکن کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
قومپرست جماعت جئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مورو میں پولیس نے نہتے کارکنان پر گولیاں چلائیں ہیں جو متنازعہ کینالز اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔