کراچی: کراچی کے ملیر جیل سے ڈیڑھ سو سے زائد قیدی فرار ہوگئے، حکام نے آپریشن کے بعد متعدد قیدیو ں کو دوبارہ تحویل میں لینے کا دعوہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد مبینہ طور پر جیل کی دیوار گرنے کے بعد ملیر جیل میں قیدیوں میں بھگدڑ مچ گئی اور قیدی جیل سے فرار ہونے لگے۔
ملیر جیل انتظامیہ کے مطابق زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلےکے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور اس دوران 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے۔
ڈی آئی جی جیل (ہیڈکوارٹر) محمد حسن سہتو کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر نکلی، قیدیوں نے ماڑی کا گیٹ بھی توڑا اورپولیس اہلکاروں پر تشددکیا۔
ڈی آئی جی جیل کے مطابق صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے، قیدیوں کی گنتی کرنے کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا، پولیس اور قیدیوں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔
جھڑپوں میں قیدی ہلاک، 5 اہلکار زخمی
اطلاعات کے مطابق جیل سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران پولیس اور قیدیوں میں جھڑپوں کے دوران واقعہ میں ایک قیدی ہلاک ہوگیا، جبکہ 3 قیدی، 3 ایف سی اہلکار اور 2 جیل پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں میں سے 50 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے۔ قیدیوں کو قذافی ٹاؤن،شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتارکیاگیا۔
ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ کے مطابق 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے، فرار ہونے والے 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا، 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
ادھر ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرلیاگیا اور پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا۔
پچاس قیدی فرار ہوئے،35 کو دوبارہ تحویل میں لیا گیا: وزیر داخلہ سندھ
وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے 45 سے 50 کے قریب قیدی فرار ہوئے جن میں سے 30 سے 35 قیدیوں کو دوبارہ تحویل میں لیا گیا ہے ۔ دیگر مفرور قیدیوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے ۔
وزیر داخلہ کے مطابق ملیر جیل کی دیوارنہیں ٹوٹی،قیدی گیٹ سےنکلےہیں۔ابتدائی اطلاعات تھیں کہ جیل کی دیوار ٹوٹی ہے۔ حتمی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
وزیرداخلہ سندھ نے دعویٰ کیا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے۔ ملیر جیل میں پیش آنےوالےواقعےمیں کوتاہی بھی ہوسکتی ہے۔واقعے کی وجوہات جاننےمیں کچھ وقت لگےگا۔