ماسکو(روس) روس کے مشرقی ساحلی علاقے کے قریب بدھ کی صبح آنے والے 8.8 شدت کے شدید زلزلے نے نہ صرف ملک کے دور دراز علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ بحرالکاہل کے گردونواح میں واقع کئی ممالک کے لیے سونامی کا بڑا خطرہ بھی پیدا کر دیا۔
زلزلہ پیما امریکی ادارے یو ایس جی ایس کے مطابق یہ زلزلہ کامچٹکا کے ساحل سے تقریباً 126 کلومیٹر دور سمندر میں آیا، جس کی گہرائی 18 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ اس زلزلے کے فوراً بعد روس کے ساحلوں پر تین سے چار میٹر تک بلند سونامی کی لہریں اٹھنے لگیں۔

یہ زلزلہ حالیہ برسوں میں ریکارڈ کیے گئے سب سے طاقتور زلزلوں میں سے ایک ہے، جس کے باعث بحرالکاہل کے کئی ممالک میں سونامی وارننگز جاری کی گئیں۔
تباہی کی جھلکیاں
تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم کامچٹکا اور اس کے آس پاس کے قصبوں سے آنے والی تصاویر میں تباہ شدہ عمارتیں، زیرِآب بندرگاہیں اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرتے حکام واضح دکھائی دے رہے ہیں۔

سخالین اور کریل جزائر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا:
’’فرنیچر گرنے لگا، لوگ چیخ و پکار کرتے ہوئے گھروں سے نکلنے لگے، کچھ چپلوں میں، کچھ غسل کے گاؤن میں، کچھ بچوں کو گود میں لیے بھاگتے نظر آئے۔‘‘
علاقائی خطرات اور احتیاطی تدابیر
جاپان، روس اور امریکی ریاست ہوائی میں سونامی وارننگز کو اب نسبتاً کم درجے پر کر دیا گیا ہے، لیکن ابتدائی طور پر جاپان میں 19 لاکھ افراد کو انخلا کے احکامات جاری کیے گئے۔
چین، انڈونیشیا، فلپائن، نیوزی لینڈ، پیرو اور میکسیکو میں بھی سونامی الرٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل تک سونامی کی لہریں پہنچ گئی ہیں، جہاں شہریوں کو ساحلوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ہوائی کے گورنر جوش گرین نے عوام سے پر سکون رہنے کی اپیل کی ہے۔
پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر کے مطابق سونامی کی لہریں مونٹیری اور ایرینا کوو جیسے علاقوں تک جا پہنچی ہیں، جبکہ گوام اور مائکرونیشیا کو “سونامی واچ” میں رکھا گیا ہے۔
سونامی کیا ہے؟
لفظ “سونامی” جاپانی زبان سے لیا گیا ہے، جہاں “سو” کا مطلب ہے بندرگاہ اور “نامی” کا مطلب ہے بڑی اور بلند سمندری لہریں۔ یہ عام طور پر سمندر کی تہہ میں آنے والے زلزلے سے پیدا ہوتی ہیں، جب پانی کی بڑی مقدار ایک جھٹکے سے اوپر کی طرف دھکیل دی جاتی ہے۔

ان لہروں کی رفتار ابتدا میں سیکڑوں کلومیٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے، جو ساحل کے قریب پہنچ کر سست ہو جاتی ہے لیکن ان کی تباہ کن طاقت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق:
’’سونامی وہ عظیم بحری لہریں ہیں جو بعض اوقات پانی کی دیوار کی مانند ساحلی پٹی سے ٹکراتی ہیں اور کئی گھنٹوں تک خطرناک بنی رہ سکتی ہیں۔‘‘
سونامی وارننگ کا پس منظر
تاریخ میں سونامی کا سب سے پہلا ربط جاپانیوں نے زلزلوں سے جوڑا۔ 1896 میں “سنریکو سونامی” سے 22,000 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے بعد سنہ 1923 میں پہلی بار کسی سائنسدان نے سونامی کے امکان پر باقاعدہ خبردار کیا۔
1941 میں جاپان نے دنیا کی پہلی سونامی ارلی وارننگ سسٹم کی بنیاد رکھی، جبکہ 1949 میں امریکہ نے ہونولولو میں پہلا الرٹ سینٹر قائم کیا، جو بعد ازاں پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر میں تبدیل ہوا۔
سنہ 2004 کے تباہ کن بحر ہند سونامی کے بعد سونامی وارننگ اینڈ میٹیگیشن سسٹم کی بنیاد ڈالی گئی، جو اب 28 ممالک پر مشتمل ہے اور 2011 سے مکمل فعال ہے۔