کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان کے معروف میڈیا گروپ-ڈان میڈیا گروپ نے کہا ہے کہ اسے اپنی اداراتی پالیسی اور غیر جانبدار صحافت کے باعث طویل عرصے سے سرکاری اشتہارات کی بندش کا سامنا ہے۔ میڈیا گروپ کے مطابق اب یہی پابندیاں اس کے ٹی وی اور ریڈیو پلیٹ فارمز تک بھی پھیلا دی گئی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ نے سرکاری اشتہارات کی مسلسل معطلی کو امتیازی سلوک اور آزاد میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے، جس سے آزادیٔ صحافت اور عوام کے حقِ معلومات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس معاملے پر آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں تنظیموں نے سرکاری اشتہارات کو بطور دباؤ استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل غیر جانبدار صحافت کو سزا دینے کے مترادف ہے۔
اے پی این ایس اور سی پی این ای کا کہنا ہے کہ سرکاری اشتہارات کی تقسیم شفاف، منصفانہ اور بلا امتیاز ہونی چاہیے اور اسے ادارتی پالیسیوں سے مشروط نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ میڈیا پر اس قسم کا دباؤ آزادیٔ اظہار اور جمہوری اقدار کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

ڈان میڈیا گروپ، اے پی این ایس اور سی پی این ای نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اشتہارات فوری طور پر بحال کیے جائیں اور میڈیا اداروں کے ساتھ امتیازی رویہ ختم کیا جائے تاکہ صحافت آزادانہ اور ذمہ دارانہ انداز میں اپنا کردار ادا کرتی رہے۔
ڈان اور بندشوں کی تاریخ
ڈان کی بنیاد قائداعظم محمد علی جناح نے 1941 میں رکھی تھی، اور یہ ادارہ گزشتہ آٹھ دہائیوں سے صحافت، جمہوری اقدار اور آئین کی بالادستی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ ڈان گروپ میں روزنامہ ڈان، ڈان نیوز، ڈان ڈاٹ کام اور ریڈیو پاکستان کے اشتراکی منصوبوں سمیت متعدد پلیٹ فارمز شامل ہیں، جنہیں ملکی و بین الاقوامی سطح پر معتبر سمجھا جاتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کے مطابق ماضی میں بھی مختلف ادوار کے دوران اس پر دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔ 2016 کے بعد بعض حساس معاملات پر رپورٹنگ کے تناظر میں اشتہارات کی بندش، ترسیل میں رکاوٹیں اور مالی دباؤ جیسے اقدامات سامنے آئے۔ مختلف مواقع پر ڈان کے اخبارات بعض شہروں میں روک دیے گئے جبکہ سرکاری اشتہارات میں نمایاں کمی کی گئی۔