اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے رواں سال اربعین کے موقع پر زائرین کو ایران اور عراق بذریعہ سڑک سفر کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ہر سال ہزاروں پاکستانی شہری مذہبی سیاحت کے لیے ایران اور عراق کا رخ کرتے ہیں، جہاں وہ کربلا اور نجف سمیت دیگر مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہیں۔ اربعین، امام حسینؑ کی شہادت کے چالیس روز بعد منایا جانے والا اہم مذہبی موقع ہے، جس میں لاکھوں زائرین شرکت کرتے ہیں۔
بلوچستان میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسند حملوں اور فرقہ وارانہ تشدد کے خدشات کے پیش نظر حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ بلوچستان، جو ایران سے متصل ہے، ماضی میں زائرین پر ہونے والے حملوں کا مرکز رہا ہے۔
محسن نقوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھا:
“وزارت خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں سال اربعین کے لیے ایران اور عراق بذریعہ سڑک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ فیصلہ قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔”

تاہم حکومت نے فضائی سفر کی اجازت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت جاری کی ہے کہ زائرین کی سہولت کے لیے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا انتظام کیا جائے۔
ادھر وزارت داخلہ اور امیگریشن حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایران، عراق اور شام میں چالیس ہزار سے زائد پاکستانی زائرین یا تو غائب ہو گئے یا مقررہ مدت سے زیادہ قیام کرتے رہے۔
اس صورتحال کے بعد حکومت نے پرانے “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا ہے، جس میں نجی گروپ لیڈرز زائرین کے سفری انتظامات سنبھالتے تھے۔ اب ایک نیا مرکزی، کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ زائرین کی نقل و حرکت کی مؤثر نگرانی کی جا سکے۔
ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس، مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق، نئی “زیارت مینجمنٹ پالیسی” کے تحت زائرین صرف منظم گروپوں کی صورت میں سفر کر سکیں گے، اور لائسنس یافتہ ٹور آپریٹرز اس بات کے ذمہ دار ہوں گے کہ ان کے تمام گروپ ممبران مقررہ وقت پر وطن واپس آئیں۔
کسی بھی آپریٹر کی جانب سے پالیسی کی خلاف ورزی یا زائرین کی واپسی میں ناکامی کی صورت میں اُس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔